تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

دنیا کا آٹھواں براعظم نمودار ہونے کو ہے

جغرافیائی طور پر دنیا کو سات براعظموں میں تقسیم کیا گیا ہے ایشیا ، یورپ ، افریقہ ، انٹارکٹیکا ، آسٹریلیا ، شمالی امریکہ اور جنوبی امریکہ جب کہ زمین کے چھوٹے چھوٹے جزیروں کو قریب کے بڑے براعظموں میں شمار کرلیا جاتا ہے۔

براعظموں کی یہ تقسیم ماہرین ارضیات کی جانب سے براعظم کے لیے طے کی اس تعریف کی بنیاد پر کی گئی ہے جس کے تحت بر اعظم زمین کے اُس بڑے ٹکڑے کو کہا جاتا ہے جو اپنے ہی جیسے کسی دوسرے صغیم زمینی ٹکڑے سے جڑا ہوا نہ ہو یا جن دو بڑے زمینی ٹکڑوں کے درمیان سمندر آجائے اور ان کے درمیان رابطے کا کوئی زمینی راستہ نہ رہے تو یہ الگ الگ بر اعظم کہلائیں گے۔

گو کہ کچھ ماہرینِ ارضیات کے نزدیک براعظموں کی تعداد سات نہیں پانچ ہے کیوں کہ براعظم ایشیاء اور براعظم یو رپ ایک دوسرے سے زمینی طور پر ملے ہوئے ہیں اس لیے اسے ’’براعظم یو ریشیاء‘‘ کہا جانا چاہیے اور اسی طرح براعظم شمالی امریکہ و جنوبی امریکہ کو بھی ایک ہی براعظم تصور کیا جانا چاہیے۔

zealandia-post

یہ ناقدین اپنے حمایت میں یہ دلیل بھی پیش کرتے ہیں کہ اولمپک کے نشان یعنی پانچ سرکلز کو بھی پانچ براعظموں کی نشاندہی کرتا ہے جس سے ظاہر ہوتا ہے کہ براعظم پانچ ہی ہیں اسی لیے پانچ براعظموں کی نمائندگی کرنے والا اولمپک تنظیم کے نشان میں رقبے اور آبادی دونوں لحاظ سے سب سے بڑا براعظم یوریشیاء ہے۔

پانچ اور سات بر اعظموں کی بحث اپنی جگہ لیکن ہر لمحہ کروٹ لیتی اس دنیا میں ایک اور نئی تبدیلی رونما ہونے جارہی ہے اور وہ نئی تبدیلی ایک نئے براعظم کا دنیا کے نقشے پر ابھرنا ہے یعنی جلد ہی ہم لوگ آٹھویں براعظم کے بارے میں بھی پڑھیں گے۔

zealandia-post-1

ماہرین ارضیات کے مطابق زیلینڈیا وہ علاقہ ہے جس کا زیادہ تر حصہ پانی کے اندر موجود ہے جب کہ کچھ پہاڑیوں کی چوٹیاں اتنی بلند ہیں جو سمندر سے باہر نکل آئی ہیں جو بحرالکاہل کے جنوب مغرب میں واقع ہے اور اس میں94 فیصد علاقہ پانی میں اور صرف کچھ ہی جزیرے اور تین زمین کے ٹکڑے سطح پر نظر آتے ہیں۔

50 لاکھ مربع کلومیٹر تک پھیلا ہوا یہ علاقہ نیوزی لینڈ کے شمال اور جنوب کے جزیروں اور نیو کیلیڈونیا پر مشتمل ہیں جس کے بارے میں ماہرین ارضیات اور سائنس دانوں کا کہنا ہے کہ یہ علاقہ براعظم کی حیثیت حاصل کرنے میں کامیاب ہوگیا ہے۔

امریکی جیولوجیکل سوسائٹی دیگر اداروں کے ساتھ مل اس علاقے میں خصوصی تحقیقات کا سلسلہ جاری رکھے ہوئے ہے جس میں خطے پر موسمی اثرات، جغرافیائی تغیرات اور ارضیاتی تبدیلیوں کا بغور جائزہ لیا جا رہا ہے جس کے بعد امید کی جا رہی ہے کہ اس علاقے کو نئے اور آٹھویں براعظم کی حیثیت دے دی جائے۔

Comments

- Advertisement -