اسلام آباد: پاکستانی طبی محققین نے 30 ایسے جینز کی دریافت کی ہے جو ذہنی معذوری کا سبب بنتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ دریافت ذہنی امراض کے علاج میں ایک اہم پیش رفت ثابت ہوگی۔
یہ دریافت شہید ذوالفقار علی بھٹو میڈیکل یونیورسٹی کے 12 پروفیسرز نے نیدر لینڈز اور امریکی ماہرین کے ساتھ مل کر کی ہے۔ یہ تحقیق اور دریافت غیر ملکی سائنسی و طبی جریدوں میں بھی شائع ہوچکی ہے۔
ماہرین اس تحقیق پر گزشتہ 5 برسوں سے کام کر رہے تھے۔
تحقیق میں شامل یونیورسٹی کے وائس چانسلر ڈاکٹر جاوید اکرم کا کہنا ہے کہ پاکستان میں خاندان میں شادی کے باعث ذہنی معذوری کی شرح دیگر دنیا سے نسبتاً بلند ہے۔ ’خاندانوں میں آپس میں شادیاں مختلف جینیاتی و ذہنی بیماریوں کا سبب بنتی ہیں‘۔
ان کا کہنا ہے کہ ان کی ٹیم کا ارادہ ہے کہ حکومت پاکستان پر زور دیں کہ وہ شادی سے قبل چند جینیاتی ٹیسٹوں کو ضروری بنائیں اور اس کو قانون کو حصہ بنائیں تاکہ نئی آنے والی نسلوں کو مختلف ذہنی امراض سے بچایا جاسکے اور ان کی پیدائش سے قبل ان امراض کی روک تھام یا ان کا علاج کیا جاسکے۔
واضح رہے کہ جسمانی و ذہنی معذوری پیدا کرنے والے یہ جین کچھ خاندانوں میں پائے جاتے ہیں اور اگر اس خاندان کے کسی فرد کی شادی ایسے ہی جین رکھنے والے کسی شخص سے کی جائے تو پیدا ہونے والے بچوں میں مخلتف امراض جیسے اندھا پن، بہرا پن اور ذہنی معذوری کا 100 فیصد خطرہ موجود ہوتا ہے۔