تازہ ترین

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

وفاقی حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی اجازت دے دی

وفاقی حکومت نے برآمد کنندگان کو آٹا برآمد کرنے...

وزیراعظم شہباز شریف آج چیف جسٹس قاضی فائز عیسٰی سے اہم ملاقات کریں گے

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف اور چیف جسٹس سپریم...

معاشرے کا اعلیٰ ذہن بارود کے دہانے پر

تحریر: سید فوادؔ رضا

کسی بھی معاشرے کے علماء و فضلاء اس کی بنیاد ہوتے ہیں اور اس کی ذہنی استعداد کی نمائندگی کرتے ہیں۔ آج کے ترقی یافتہ دور میں معاشرے کی ذہنی بلوغت کی عکاسی اس کے اساتذہ، وکلاء، ڈاکٹرز، انجینئرزاورصحافیوں کے ذمہ ہے۔

عروس البلاد کراچی کبھی مملکتِ خداداد پاکستان میں علم و ہنرکا مرکز ہوا کرتا تھا اس کے آسمان پررئیس امروہوی، حکیم سعید، ڈاکٹررشید جمعہ اور فیض احمد فیض جیسے نابغۂ روزگار افراد مثلِ آفتاب چمکتے تھے۔

صد حیف کے اس شہرِنگاراں کو نظرِبد لگی اورچمن کی شاخیں لہوسے رنگین ہونے لگیں اور ایک ایک کرکے اس شہر کے دماغ کونشانہ بنایا جانے لگا۔

فرقہ ، نسل ، زبان ، علاقہ ، برادری
اس کشمکش میں کتنے ہی قابل چلے گئے

آج کراچی کے اساتذہ، ڈاکٹرزاور وکلاء کو سیاست، مسلک اور بھتہ نہ ادا کرنے کی بناء پرٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا جارہا ہے گزشتہ چند سالوں میں سینکڑوں قابل افراد کونشانہ بنایا جاچکا ہے جن میں سے منتخب افراد کے بارے میں آج ہم آپ کو معلومات فراہم کررہے ہیں جس سے آپ کو یہ جاننے میں مدد ملے گی کہ کون سے عوامل شہر میں ہونے والی ٹارگٹ کلنگ کی پشت پرکارفرما ہیں۔


اساتذہ


پروفیسر وحید الرحمان

جامعہ کراچی کے شعبہ ابلاغ عامہ سے وابستہ پروفیسر وحید الرحمان المعروف یاسر رضوی 29 اپریل 2015 کو کراچی کے علاقے فیڈرل بی ایریا میں نامعلوم حملہ آوروں کی گولیوں کا نشانہ بن گئے، یاسررضوی جامعہ کراچی سے قبل جامعہ وفاقی اردو میں بھی درس و تدریس کے فرائض انجام دیتے رہے ہیں۔ آپ بنیادی طور پر صحافی تھے۔

اسٹنٹ پروفیسروحید الرحمن

ڈیبرا لوبو

کراچی میں مقیم امریکی شہری ڈیبرا لوبو کو 16 اپریل 2014 کو نامعلوم حملہ آوروں نے گولیوں نشانہ بنایا۔

حملے میں شدید زخمی ہونے والی ڈیبرا جناح میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج کی وائس پرنسپل تھیں۔

ڈیبرا لوبو

پروفیسر ڈاکٹر محمد شکیل الرحمن

جامعہ کراچی کی فیکلٹی آف اسلامی اسٹڈیز کے ڈین ڈاکٹر محمد شکیل الرحمن کو گلشنِ اقبال میں نامعلوم حملہ آوروں نے 18 ستمبر2014 کو موت کے گھاٹ اتاردیا، ان کے ساتھ گاڑی میں موجود طالبہ بھی شدید زخمی ہوئی تھیں۔ ڈاکٹر شکیل اوج ایک درجن سے زائد کتابوں کے خالق تھے اورمتعدد تحقیقی مققالے ان کے نام سے منسوب ہیں۔ انہیں ان کے لبرل اسلامی نظریات کے باعث چند مخصوص حلقوں متنازعہ سمجھا جاتا تھا اور کورنگی میں واقعہ ایک مدرسے کی جانب سے مبینہ طور پر ان کے قتل کا فتویٰ بھی جاری کیا گیا تھا۔

ڈاکٹر شکیل اوج

مولانا مسعود بیگ

جامعہ کراچی کی فیکلٹی آف اسلامک اسٹڈیز کے وزٹنگ پروفیسر اور جاعہ بنوریہ کے مہتم مولانا مسعود بیگ کو 10 فروری 2014 کو نارتھ ناظم آباد میں ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا۔ مولانا مسعود معروف عالمِ دین مفتی نعیم کے داماد اور جامعہ بنوریہ کے شعبہ نسواں کے مہتم تھے۔

پروفیسر تقی ہادی

معروف عالمِ دین اور ماہرِ تعلیم پروفیسرتقی ہادی نقوی 27 فروری 2014 کو بورڈ آف سیکنڈری ایجوکیشن کے دفتر سے گھر واپسی پر نشانہ بنایا گیا ، نامعلوم حملہ آوروں نے رکشہ جس میں تقی ہادی سوار تھے بفرزون کے علاقے میں اس کے قریب آکر فائرنگ کردی جس کے نتیجے میں وہ زخموں کی تاب نا لاےتے ہوئے خالقِ حقیقی سے جاملے۔ تقی ہادی 2001 سے میٹرک بورڈ کراچی کی انسپکشن کمیٹی سے وابستہ تھے۔

پروفیسر تقی ہادی

ڈاکٹر جاوید قاضی

جامعہ کراچی کے کی فیکلٹی آف میڈیسن کے ڈین ڈاکٹر جاوید اقبال قاضی کو 17 فروری 2014 کوقتل کیا گیا۔ ڈاکٹر قاضی کراچی میڈیکل اینڈ ڈینٹل کالج میں پیتھالوجی ڈیپارٹمنٹ کے سربراہ کے فرائض بھی انجام دے رہے تھے۔

ڈاکٹر جاوید اقبال قاضی

انجینئیرمحمد یوسف

این ای ڈی (نادر شاہ ایڈلجی ڈنشا) انجینئرنگ یونی ورسٹی کے لیکچرار انجینئر محمد یوسف المعروف منتظرمہدی کو 13اپریل 2014 کو کراچی میں گولیوں کا نشانہ بنایا گیا۔

منتظر مہدی اندرونِ سندھ کے گرایجویٹس اور پیشہ وران پر مشتمل فلاحی تنظیم اصغریہ آرگنائزیشن کے اسپیشل پراجیکٹس کے ڈپٹی ڈائریکٹر کی حیثیت سے فرائض انجام دے رہے تھے۔

محمد یوسف عرف منتظر مہدی

استاد پروفیسر سبطِ جعفر

پاکستان کے معروف مرثیہ خواں اور ادارہ ترویجِ سوزخوانی کے بانی استاد پروفیسر سبطِ جعفرکو 18 مارچ 2013 کو نامعلوم افراد نے گولیوں کا نشانہ بنا کرقتل کردیا۔

پروفیسر سبطِ جعفر لیاقت آباد میں واقع کالج کے پرنسپل تھے اور انہیں کالج سے واپسی پر نشانہ بنایا گیا۔ ان کا قائم کردہ ادارہ ترویجِ سوز خوانی ملک میں رثائی ادب کے فروغ میں اہم کردار ادا کررہا ہے۔

استاد پروفیسر سبطِ جعفر

اظفر رضوی

ماہرتعلیم اور پاکستان ایسوسی ایشن آف پریس فوٹو گرافر کے سرپرستِ اعلیٰ اظفر رضوی کو 31 مئی 2013 کو کراچی کے علاقے کریم آباد میں نشانہ بنایا گیا۔

اظفررضوی کراچی کے معروف تعلیمی ادارے ڈھاکہ ایجوکیشن سسٹم کے بانی اور سی ای او تھے۔ اظفر رضوی انجمن ترقی اردو کے اعزازی سیکرٹری کے فرائض بھی انجام دے رہے تھے۔

اظفررضوی

وکلاء


ایڈووکیٹ علی حسنین بخاری

معروف وکیل ایڈووکٹ علی حسنین بخاری کو 4 مارچ 2015 کو کراچی کے علاقے کورنگی نمبر 1.1/2 میں فائرنگ کرکے قتل کیا گیا۔

مقتول وکیل متحدہ قومی موومنٹ کی لیگل ایڈ کمیٹی کے ممبر تھے اور پارٹی کے کئی اہم مقدمات کی پیروی کررہے تھے۔

ایڈووکیٹ علی حسنین بخاری

محمد ادریس

معروف وکیل محمد ادریس کو ان کے ڈرائیور کے ہمراہ 3 مئی 2014 کو اورنگی ٹاؤن میں نشانہ بنایا گیا۔

محمد ادریس کا تعلق متحدہ قومی موومنٹ کی لیگل ایڈ کمیٹی کے ممبرتھے۔

ایڈووکیٹ سید غلام حیدر

ایڈووکیٹ سید غلام حیدر کوکراچی کے علاقے مارٹن روڈ میں 11 اپریل 2014 کو ٹارگٹ کلنگ کا نشانہ بنایا گیا تھا۔
مقتول وکیل ایک سرگرم اہل تشیع سماجی کارکن تھے اور کئی تنظیمی مقدمات کی پپیروی کررہے تھے۔

شکیل احمد جان بنگش

قانون دان شکیل احمد جان بنگش کو 3 مئی 2013 کوکراچی کے علاقے بغدادی میں آئی سی آئی پل پرنشانہ بنایا گیا۔

ایڈووکیٹ عسکری رضا

ایڈووکیٹ عسکری رضا کو 1 جنوری 2012 کو کراچی میں قتل کیا گیا، وہ متعدد شیعہ تنظیمی مقدمات کی پیروی کررہے تھے۔ انہیں اہلِ تشیع سماجی تنظیموں میں نمایاں مقام حاصل تھا۔

ایڈوکیٹ عسکری رضا کے قتل پر اہل ِ تشیع تنظیموں کی جانب سے گورنر ہاؤس کراچی کے باہر دھرنا بھی دیا گیا تھا

ایڈووکیٹ عسکری رضا

ڈاکٹرز


پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کی جانب سے جاری کردہ اعداد و شمار کے مطابق کراچی میں 2010 سے 2014 تک 4ڈاکٹرز ٹارگٹ کلنگ میں قتل کیا گیا، واضح رہے کے 90 کی دہائی کے اواخر میں اسی شہرِ بے اماں میں حکیم محمد سعید جسی نامور شخصیت کو بھی قتل کیا جاچکا ہے۔

ڈاکٹرعلی اکبر/ڈاکٹریاورزیدی

ڈاکٹر علی اکبر اور ڈاکٹر یاورزیدی کو 10 جنوری 2015 کو کراچی کے علاقے پاپوش نگر میں چند منٹ کے وقفے سے نشانہ بنایا گیا۔

ڈاکٹر احسن علی

یکم جنوری 2015 کوڈاکٹر احسن علی کو کراچی میں قتل کیا گیا۔

ڈاکٹر شمیم رضا

ڈاکٹر شمیم رضا کو 1 دسمبر 2014 کو کراچی کے علاقے کورنگی میں فرقہ وارانہ بنیادوں پر قتل کیا گیا۔ ڈاکٹر شمیم رضا شیعہ سماجی تنظیموں کے ایک سرگرم رکن تھے اور سال 2014 کی آخری سہہ ماہی میں کورنگی کے علاقے میں فرقہ وارانہ بنیادوں پر قتل ہونے چوتھے ڈاکٹر تھے۔

ڈاکٹر روبینہ خالد

ڈاکٹر روبینہ خالد ڈاؤ یونی ورسٹی آف ہیلتھ سائنسز سے بحیثیت سینئر پروفیسر وابستہ تھیں۔ انہیں 25 نومبر 2014 کو یونی ورسٹی روڈ پر نشانہ بنایا گیا۔

ڈاکٹر روبینہ خالد

ڈاکٹر منظور میمن

ڈاکٹر منظور میمن کو 13 مئی 2014 کو کراچی کے علاقے دہلی کالونی اورنگی ٹاؤن میں نشانہ بنایا گیا۔ ڈاکٹر منظور جناح پوسٹ گرایجویٹ میڈیکل کالج میں میڈیکو لیگل کالج کے فرائض انجام دے رہے تھے۔

ڈاکٹر غضنفر علی زیدی کو کراچی کے علاقے لیاقت آباد ڈاکخانے پر 22 اگست 2013 کو نامعلوم حملہ آوروں نے گولیوں کا نشانہ بنا کر قتل کیا۔ ان کے قتل کے بارے میں ایس ایس پی سینٹرل عامر فاروقی کا کہنا تھا کہ یہ فرقہ وارانہ ٹارگٹ کلنگ کا واقعہ ہے۔

ڈاکٹر منظور میمن

حکیم محمد سعید

معروف ماہرتعلیم، ماہر طب اور سماجی رہنماء حکیم محمد سعید کو کراچی میں واقعہ ان کے مطب کے باہر 17 اکتوبر 1998کو گولی مار کر قتل کردیا گیا۔

حکیم سعید ہمدرد فاوٗنڈیشن کے بانی اور روح رواں تھے آپ گورنر سندھ کے عہدے پر بھی فائز رہے۔ ان کے ادارے کے تحت شائع ہونے والا بچوں کا ادبی پرچہ ’نونہال‘ آج بھی بچوں اور بڑوں میں یکساں مقبول ہے۔

حکیم محمد سعید

صحافی


حامد میر

ممتاز صحافی حامد میر کو 19 اپریل 2014 کو جناح انٹرنیشنل ایئرپورٹ سے ملحقہ کراچی کی معروف سڑک شاہراہِ فیصل پر دن دہاڑے نشانہ بنایا گیا۔ حامد میر حملے میں شدید زخمی ہوئے لیکن فوری طبی امداد کے سبب ان کی جان بچ گئی۔

حامد میر

ثاقب میر

ثاقب میر نامی صحافی ایک نجی اخبار’امت‘سے وابستہ تھے انہیں 22 نومبر 2012 کو کراچی میں نامعلوم حملہ آوروں نے موت کے گھاٹ اتاردیا۔

سالک علی جعفری

ایسوسی ایٹ پروڈیوسر سالک علی جعفری 22 نومبر 2013 کو کراچی کے علاقے انچولی میں ہونے والے دھماکوں میں زخموں کی تاب نا لاتے ہوئے جاں بحق ہوگئے۔

سالک علی جعفری ایک نجی چینل سے وابستہ تھے صحافتی تنظیموں کی سرگرمیوں میں متحرک رہتے تھے۔ سماجی تنظیم ’شہیدفاؤنڈیشن‘سے منسلک رہ چکے تھے۔

سالک جعفری

Comments

- Advertisement -
فواد رضا
فواد رضا
سید فواد رضا اے آروائی نیوز کی آن لائن ڈیسک پر نیوز ایڈیٹر کے فرائض انجام دے رہے ہیں‘ انہوں نے جامعہ کراچی کے شعبہ تاریخ سے بی ایس کیا ہے اور ملک کی سیاسی اور سماجی صورتحال پرتنقیدی نظر رکھتے ہیں